Pages

کورونا وائرس کے علاج کے لیے امریکی صدر کی جانب سے تجویز کردہ ملیریا کی دوا کا کامیاب تجربہ۔۔۔




امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے یہ بات واضح کی ہے کہ یہ دوائی ہر 

مریض کو نہیں دی جا سکتی، بلکہ صرف ان مریضوں کے زندگیاں بچا سکتی ہے 

جن کو شدید خطرات لاحق ہوں اور بیماری کی آخری سٹیج پر ہوں۔



اس ضمن میں امریکی ریاست فلوریڈا میں کورونا وائرس کا شکار ایک 52 سالہ 

شخص کی مثال ملتی ہے جو کہ شدید بیمار تھا۔ امریکی شہری کا کہنا تھا کہ وہ 

زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا، ڈاکٹروں نے اس کے اہل خانہ کو جواب دے 

دیا تھا۔ شہری نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے میری بیوی بچوں کو کہا کہ اس سے آخری

 بار ملاقات کر لیں ہو سکتا ہے پھر سے ملاقات کا موقع نہ ملے۔

شہری نے بتایا کہ پھر میرے ایک دوست نے مجھے ملیریا کی دوائی استعمال

 کرنے کا مشورہ دیا اور نرس نے مجھے دوائی لینے یا نہ لینے کا اختیار دے دیا، 

میرے دوست نے کہا کہ زندگی کے اس آخری موڑ میں رسک لینا ہوگا۔

 امریکی شہری جارڈینیری کا کہنا ہے کہ میرا سانس اُکھڑ رہا تھا، محسوس ہوتا تھا 

کہ دل نہیں دھڑک رہا۔ جس کے بعد میں نے یہ دوائی استعمال کی اور صحت یاب 

ہو گیا۔ یاد رہے کہ پوری دنیا اس وقت کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری میں 

مصروف عمل ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس پر 66 کے قریب تحقیقات چل رہی 

ہیں جس میں پاکستان کی کوششیں بھی شامل ہیں ۔ دنیا بھر میں ممکنہ 43 نئی 

ویکسینز، 16 نئی اینٹی بائیو ٹکس اور 7 اینٹی باڈیز تیار کرنے پر کام جاری ہے۔

No comments:

Post a Comment