ہمارے بنائے گئے ماڈل کے ذریعے پھیپڑوں کا سٹی اسکین کرکے کورونا وائرس کی موجودگی کی تشخیص 92 فیصد تک ہوسکتی ہے۔طلباء کا دعویٰ۔
صوابی ۔ پاکستانی طلبا نے 20 سیکنڈ میں کرونا وائرس کی تشخیص کا آلہ بنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں اپنی تباہی مچانے کے بعد مہلک کورونا وائرس
نے اب پاکستان میں بھی اپنے قدم جما لئے ہیں جس کے بعد اس کی تباہی کا سلسلہ
جاری ہے۔ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1000
سے تجاوز کر چکی ہے،
دنیا بھر کے ماہرین کی جانب سے کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کی کوشش
کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک اس میں کسی قسم کی کوئی کامیابی سامنے نہیں آئی۔
تاہم ایسے میں دو پاکستانی طلباء نے کورونا وائرس کی جلد تشخیص کے لئے سسٹم
ڈییکٹر بنایا ہے جو پھیپھڑوں کے کمپیوٹرز ٹوموگرافی (سی ٹی اسکین) سے
وائرس کو شناخت کر لے گا۔غلام اسحٰق انسٹیٹیوٹ صوابی میں زیرتعلیم مکینکل
انجینئرمحمد علی اور ان کے ساتھی کمپیوٹر انجینئرنگ کے طالب علم راہول راج
نے یہ آلہ بنایا ہے۔
طالب علموں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے
انہوں نے وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کٹس کی کمی کو مدنظر رکھتے
ہوئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹول سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ان کا دعوی ہے کہ ان کے
بنائے گئے ماڈل کے ذریعے پھیپڑوں کے سٹی اسکین کرکے کورونا وائرس کی
موجودگی کی تشخیص 92 فیصد تک ہوسکتی ہے اور یہ عمل 10 سے 20سکینڈ
میں مکمل ہو جائے گا۔
قبل ازیں پاکستانی سائنسدان نے کورونا وائرس کی ویکسین کا ماڈل تیار کیا تھا۔۔
جامعہ پنجاب کے طالب علم حافظ مزمل نے کورونا وائرس کے چار اہم پروٹین
تحقیق کی ہے جس کے بعد اس کا تحقیقی مقالہ بین الاقوامی جریدے میں بھی شامل
کیا گیا ۔ حافظ مزمل نے اپنے بارے میں بتایا کہ وہ پی ایچ ڈی کا طالب علم ہے
جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں اسسٹنٹ رجسٹرار بھرتی ہوا ہے۔
مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ وہ بطور فرانزک سائنسدان بھی اپنی
خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ان کا بتانا تھا کہ کم وقت میں کسی بھی بیماری کی
ویکسین تیار کرنے کے لئے کمپیوٹیشنل ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔حافظ
مزمل نے بتایا ہے کہ اس نے بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ویکسین کا
ماڈل تیار کیا ہے جس کی مدد سے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کی جا سکتی
ہے۔
No comments:
Post a Comment