کسی صورت ملک کو لاک ڈاؤن
نہیں کروں گا: وزیراعظم عمران خان
خود کو قرنطینہ کرلیں، پاکستان کے پاس چین کی طرح
گھروں میں خوراک پہنچانے کے وسائل نہیں
,,,ہیں اس لیے لاک ڈاؤن نہیں کیا جاسکتا:
وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب،
وزیراعظم عمران
خان نے ہفتے میں دوسری بار قوم سے خاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ ملک کو مکمل لاک
ڈاؤن کرنے کی باتیں کر رہے ہیں لیکن آپکو جاننا چاہیئے کہ مکمل لاک ڈاؤن ہوتا کیا
ہے. انہوں نے کہا کہ پورے ملک کو لاک ڈاؤن کا مطلب ہوتا ہے ملک میں کرفیو لگانا،
اسکا مطلب ہوتا ہے لوگوں کو گھروں میں بندکر کے فوج اور پولیس کے زریعہ کنٹرول
کرنا۔
اٹلی جیسے
حالات ہوتے تومیں اب تک پورا ملک لاک ڈاؤن کرچکا ہوتا لیکنَ
پاکستان کے25فیصد
لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، وہ بھوکے رہ جائیں گے، لاک ڈاؤن کرنے سے رکشے والے،
دیہاڑی والے اور مزدوروں گھروں میں بند ہو جائیں گے،
،
چیننے ایسا
کیا تھا کیونکہ ان کے پاس صلاحیت اور وصائل تھے البتہ ہمارے پاس ایسے وصائل نہیں
ہیں اور نہ ہی پیسا ہے،
وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ لوگوں کو خود کو
قرینطینہ کرنا چاہیے۔کورونا وائرس زکام کی
طرح ہوتا ہے، لگتا ہے اور ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن بزرگوں اور بوڑھوں کی جانوں
کو خطرہ ہے، ہسپتال ان کیلئے بنائے گئے ہیں۔ باقی لوگ خود کو گھروں میں بند کریں
اور احطیا ت کریں۔ اللہ اپنے بندوں کے ایمان کو مشکل وقت سے آزماتا ہے اسی طرح قوم
کے کردار کا مشکل وقت میں پتا چلتا ہے۔
کسی کو یہ فکر نہیں کرنی
چاہیے کہ کھانے پینے کی چیزیں ختم ہو جائیں گی کیونکہ ہمارے پاس وافر خوراک موجود
ہے، اگر سب لوگ ذخیرہ اندوزی کرنے لگے تو افراتفری پھیلے گی اور اس سے مسائل بڑھیں
گے، گھبرا کر ایسا عمل نہ کریں۔
No comments:
Post a Comment